عنوان:شب برات کی حقیت کیاہے؟
سوال:(۱) شب برات کی حقیت کیاہے؟ (۲) ۱۵/ شعبان کی رات کی اہمیت کے بارے میں بتائیں۔ (۳) عر ب دنیا اس رات سے بے علم کیوں ہیں؟ (۴) ہم نے اس مذہبی تہوارکیوں منانا شروع کیا اور یہ کب سے ہے؟ (۵) کیا قرآن پاک میں اس کا کو ئی تذکرہ ہے؟ کیا کوئی ایسی مستند کتاب ہے جس میں اس رات کے بارے کچھ بھی مذکورہے؟
جواب نمبر: 2119
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1486/ ب= 1313/ ب
(۱ و ۲) پندرہویں شعبان کی رات شب براءة کہلاتی ہے، اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو گناہوں سے بری اور پاک و صاف کرتا ہے، یعنی مغفرت چاہنے والوں کی بے انتہا مغفرت فرماتا ہے جیسا کہ بہت سی احادیث میں آیا ہے نیز اس رات میں سالانہ فیصلے کی تجدید فرماتا ہے جیسا کہ قرآن میں سورہٴ دخان میں موجود ہے: فِیْھَا یُفْرَقُ کُلِّ اَمْرٍ حَکِیْمٍ ․
(۳) چونکہ شب براءة کی فضیلت میں آئی ہوئی احادیث ضعیف ہیں اس لیے وہ لوگ اسے اہمت نہیں دیتے۔
(۴) شیعہ یہ کہتے ہیں کہ ان کے امام غائب صاحب کی پیدائش کا دن ہے لہٰذا وہ لوگ اس خوشی میں اچھے کھانے حلوے وغیرہ بناتے ہیں، آتش بازی کرتے ہیں جھنڈیاں لگاتے ہیں اور خوب چہل پہل کرتے ہیں، غرض شیعہ اس دن کو تہوار کی طرح مناتے ہیں۔ ان ہی کی دیکھی دیکھا ہمارے سنی حضرات بھی اس دن کو تہوار کی طرح مناتے ہیں۔ حلوے پکاتے ہیں، چہل پہل کرتے ہیں، یہ جو کچھ ہورہا ہے سب شیعوں کی نقالی ہے۔ ہمارے یہاں صرف اتنا ہے کہ جس کو توفیق ہو اپنے گھر میں بیٹھ کر کچھ عبادت کرلے اور اللہ سے دعا کرلے۔ مسجدوں میں بھیڑ لگانا یہ کہیں ثابت نہیں۔
(۵) جی ہاں! اوپر ذکر کیا جاچکا ہے۔ اس موضوع پر خود احقر کی لکھی ہوئی کتاب ”شب براءة“ کے نام سے ہے اس کا مطالعہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند