Breaking News

رمضان کی عظمت، حرمت اور فضیلت!!


الحمد للّٰہ وسلامٌ علٰی عبادہٖ الذین اصطفٰی

۱:-حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  شعبان کی تاریخوں کی جس قدر نگہداشت فرماتے تھے اتنا دوسرے مہینوں کی نہیں فرماتے تھے۔
۲:-حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا: رمضان کی خاطر شعبان کے چاند کا اہتمام کیا کرو۔
۳:- آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے سحری کھانے کا حکم فرمایا کہ: ’’سحری کھایا کرو، کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔‘‘ اور فرمایا: ’’ہمارے اور اہل کتاب کے روزے کے درمیان سحری کھانے کا فرق ہے۔‘‘ یعنی اہلِ کتاب کو سوجانے کے بعد کھانا پینا ممنوع تھا اور ہمیں صبح صادق کے طلوع ہونے سے پہلے تک اس کی اجازت ہے۔
۴:-آپ a نے فرمایا:’’ لوگ ہمیشہ خیر پر رہیں گے جب تک کہ (غروب آفتاب کے بعد) افطار میں جلدی کرتے رہیں گے۔‘‘
افطار کی دعا: ’’ذَہَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَائَ اللّٰہُ۔‘‘۔۔۔۔۔ ’’پیاس جاتی رہی، انتڑیاں تربتر ہوگئیں اور اجر ان شاء اللہ ثابت ہوگیا۔‘‘ اسی طرح : ’’اَللّٰہُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ أَفْطَرْتُ۔‘‘ ۔۔۔۔۔ ’’ اے اللہ! میں نے تیرے لیے روزہ رکھا اور تیرے رزق سے افطار کیا۔‘‘
۵:-رمضان میں ذکر کرنے والا بخشا جاتا ہے اور اس ماہ میں مانگنے والا بے مراد نہیں رہتا۔
۶:-روزہ دار کی روزانہ ایک دعا قبول ہوتی ہے۔
۷:-رمضان میں روزانہ بہت سے لوگ دوزخ سے آزاد کیے جاتے ہیں۔
۸:-حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  رمضان کے اخیرعشرہ میں خود بھی شب بیدار رہتے اور اپنے گھر کے لوگوں کو بھی بیدار رکھتے۔

۹:-حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: شبِ قدر کو رمضان کے اخیر عشرہ میں تلاش کرو۔
۱۰:-جب لیلۃ القدر آتی ہے تو جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کی معیت میں نازل ہوتے ہیں اور ہر بندہ جو کھڑا یا بیٹھا اللہ تعالیٰ کا ذکر کررہا ہو (اس میں تلاوت، تسبیح وتہلیل اور نوافل سب شامل ہیں، الغرض کسی طریقے سے ذکر وعبادت میں مشغول ہو) اس کے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں۔
۱۱:-لیلۃ القدر کی دعا: ’’اَللّٰہُمَّ إِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّيْ۔‘‘ ۔۔۔۔’’اے اللہ! آپ بہت معاف کرنے والے ہیں، معافی کو پسند فرماتے ہیں، پس مجھے بھی معاف فرمادیجیے۔‘‘
۱۲:-اگر کسی نے بغیر عذر اور بیماری کے رمضان کا ایک روزہ چھوڑدیا ، خواہ وہ ساری زندگی روزہ رکھتا رہے، وہ اس کی تلافی نہیں کرسکتا۔
۱۳:- رمضان میں چار کام کثرت سے کیے جائیں: دو کام جن سے اللہ راضی ہوتے ہیں: ۱:- ’’لاإلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ کی کثرت، ۲:-استغفار زیادہ سے زیادہ پڑھا جائے۔اور دو کام جو ہر انسان کی ضرورت ہیں: ۱:- اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کیا جائے، ۲:-جہنم سے پناہ مانگی جائے۔
۱۴:-تراویح کے بارہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم   کا ارشاد ہے: ’’جس نے ایمان کے جذبے سے اور ثواب کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا، اس کے پہلے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اور جس نے رمضان (کی راتوں) میںقیام کیا، ایمان کے جذبے اور ثواب کی نیت سے اس کے پہلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔‘‘
۱۵:-اعتکاف کے بارہ میں آپ a نے فرمایا: ’’جس نے رمضان میں (آخری) دس دن کا اعتکاف کیا، اس کو دو حج اور دوعمرے کا ثواب ہوگا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کی خاطر ایک دن کا بھی اعتکاف کیا، اللہ تعالیٰ اس کے اور دوزخ کے درمیان ایسی تین خندقیں بنادیں گے کہ ہر خندق کا فاصلہ مشرق ومغرب سے زیادہ ہوگا۔‘‘
۱۶:- رمضان میں قرآن کریم کا دور اور جودوسخاوت کی جائے، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  جود وسخا میں تمام انسانوں سے بڑھ کر تھے اور رمضان میں آپ کی سخاوت بہت بڑھ جاتی تھی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام  رمضان کی ہر رات میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سے قرآن کریم کا دور کیا کرتے تھے۔ 
۱۷:-روزہ کی حالت میں بے ہودہ باتوں : مثلا: غیبت، بہتان، گالی گلوچ، لعن ، طعن، غلط بیانی، تمام گناہوں سے پرہیز کیا جائے، ورنہ سوائے بھوکا پیاسا رہنے کے کچھ حاصل نہ ہوگا۔ اگر کوئی دوسرا آکر ناشائستہ بات کرے تو یہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں، کیونکہ روزہ ڈھال ہے، جب تک کوئی اس کو پھاڑے نہیں اور یہ ڈھال جھوٹ اور غیبت سے پھٹ جاتی ہے۔
یہ مہینہ گویا ایمان اور اعمال کو ریچارج کرنے کے لیے آتا ہے۔ رمضان عربی کا لفظ ہے، جس کا اُردو میں معنی ہی شدتِ حرارت کے ہیں، یعنی اس ماہ میں اللہ رب العزت روزہ کی برکت اور اپنی رحمتِ خاصہ کے ذریعہ اہلِ ایمان کے گناہوں کو جلا دیتے اور ان کی بخشش فرمادیتے ہیں، حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد نقل کرتے ہیں:
’’إذا دخل رمضان فُتحت أبواب السماء، وفی روایۃ: ’’فُتحت أبواب الجنۃ‘‘ وغُلقت أبواب جہنم ، وسُلسلت الشیاطین، وفی روایۃ ’’فُتحت أبواب الرحمۃ۔‘‘                                  (متفق علیہ، بحوالہ مشکوٰۃ، کتاب الصوم،ص:۱۷۳)
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے: جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں، اور ایک روایت میں بجائے ابوابِ جنت کے ابوابِ رحمت کھول دیئے جانے کا ذکر ہے۔‘‘
’’قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ : یہ حدیث ظاہری معنوں پر بھی محمول ہوسکتی ہے، لہٰذا جنت کے دروازوں کا کھلنا، دوزخ کے دروازوں کا بند ہونا اور شیطانوں کا قید ہونا اس مہینے کی آمد کی اطلاع اور اس کی عظمت اور حرمت وفضیلت کی وجہ سے ہے، شیاطین کا بند ہونا اس لیے ہوسکتا ہے کہ وہ اہلِ ایمان کو وسوسوں میں مبتلا کرکے ایمانی وروحانی اعتبار سے ایذا نہ پہنچاسکیں، جیسا کہ دستورِ زمانہ بھی ہے کہ جب کوئی اہم موقع ہوتا ہے تو خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں، تمام شرپسندوں کو قید کردیا جاتا ہے، تاکہ وہ اس موقع پر کوئی رخنہ وفتنہ پیدا نہ کریں، اور حکومت اپنے حفاظتی دستوں کو ہر طرف پھیلادیتی ہے، یہی حال رمضان المبارک میں بھی ہوتا ہے کہ شیطانوں کو قید کردیا جاتا ہے۔اور اس سے مجازی معنی بھی مراد لیے جاسکتے ہیں، کیوں کہ شیاطین کا اُکسانا اس ماہ میں کم ہوجاتا ہے، اس لیے گویا وہ قید ہوجاتے ہیں۔اور یہ بھی ممکن ہے کہ جنت کے دروازے کھولنے سے مراد یہ ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر طاعات اور عبادات کے دروازے اس ماہ میں کھول دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جو عبادتیں کسی اورمہینے میں عام طور پر واقع نہیں ہوسکتیں، وہ عموماً رمضان میں بآسانی ادا ہوجاتی ہیں،یعنی روزے رکھنا، قیام کرنا، وغیرہ۔‘‘          (نووی شرحِ مسلم، از برکاتِ رمضان ، ص:۴۴)
الغرض رمضان المبارک کی بڑی فضیلت ہے، اسی وجہ سے کہا گیا کہ اگر لوگوں کو رمضان المبارک کی ساری فضیلتوں اور برکتوں کا پتہ چل جائے تووہ تمنائیں کریں کہ کاش! سارا سال رمضان ہوجائے۔
رمضان المبارک کی بے شمار خصوصیتیں ہیں،جن میں چند ایک یہ ہیں:

جاری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Check Also

لیلتہ القدر کی فضیلت اورا نوار

قرآنِ کریم فرقانِ حمید انسانوں کے نام اﷲ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے جو 23 …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Live Updates COVID-19 CASES